junaid اصل منکرین حدیث کون ہیں؟
انکار حدیث کا آغاز کیسے اور کب ہوا؟
تحقیق : ابو حیان سعید
اس مقالے میں ردِ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم (انکارِ حدیث) کے بارے میں اصل حقائق اور اعداد و شمار بیان کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔
نوٹ: انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک اسٹڈیز، قاہرہ، مصر کے نصاب میں شامل ہے۔
یہ تحقیقی مقالہ انگریزی میں لکھا گیا تھا لیکن اب اردو میں ترجمہ کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔
ا س سے پہلے اس کا عربی ترجمہ جامعہ الازہر کی فیکلٹی آف حدیث اسٹڈیز کے سابق سربراہ ڈاکٹر یوسف ابراہیم الازہری اور مدینہ یونیورسٹی کے ’ البحث عن أحاديث وهمية وملفقة ‘ میں پوسٹ ڈاکٹریٹ فیلو ڈاکٹر یوسف ابراہیم الازہری نے کیا۔
اب آپ خود دیکھیں انکار حدیث کا آغاز کیسے اور کب ہوا؟
تاریخ میں ہم پڑھتے ہیں کہ احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے تھوڑی مقدار میں، خاص حالات میں ‘ لو پروفائل پر حدیثیں لکھی اور جمع کیں۔ ۔ یہ دلیل بھی درست ہے کہ حدیث کی تالیف تیسری صدی ہجری میں بہت زیادہ مقدار میں شروع ہوئی۔
مندرجہ ذیل مقالے میں میں نے صحابہ کے چند اہم نسخوں اور تالیفات کے ساتھ ساتھ احادیث کی ابتدائی کتب جو دستیاب ہیں ان پر بحث کی ہے۔
ام المومنین عائشہ بنت ابوبکر رضی اللہ عنہا
میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ میں اپنے کام کا آغاز ام المومنین عائشہ بنت ابوبکر رضی اللہ عنہا کے بارے میں کچھ الفاظ سے کرتا ہوں، وہ ہجرت سے 19 سال قبل مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئیں، وہ امیر المومنین ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی چھوٹی بیٹی تھیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا وہ واحد کنواری تھیں جن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شادی کی تھی
بیوی اور قریبی ساتھی کی حیثیت سے ام المومنین عائشہ بنت ابوبکر رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے علم اور بصیرت حاصل کی جو کسی عورت نے حاصل نہیں کی۔ وہ تاریخ کی سب سے زیادہ سیکھنے والی مسلم فقیہہ تھیں۔ آپ کا انتقال 17 رمضان المبارک 57 ہجری کو ہوا اور بقیع قبرستان میں دفن ہوئیں۔
انہوں نے تقریباً 2200 احادیث بیان کیں جیسا کہ انہوں نے رسول کریم ﷺ سے سنی۔
اس مقالے کے آخری حصے میں حوالہ دیا گیا ہے، کتابوں کے حوالہ جات
یہ بہت حیران کن بات ہے کہ بخاری نے عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے صرف 741 احادیث لی ہیں اور 1250 سے زائد رد کی ہیں، دوسری طرف مسلم نیشا پوری نے ان سے 503 احادیث لی ہیں اور 1690 سے زائد روایتوں کو رد کیا ہے۔
بخاری اور مسلم نیشاپوری نے ام المومنین عائشہ بنت ابوبکر رضی اللہ عنہا کی روایت کردہ احادیث رسول کا انکار کیوں کیا؟
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کا مخطوطہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک معروف صحابی، جن کا نام عبداللہ بن عمرو بن العاص (متوفی 63 ہجری) ہے، نے ایک مخطوطہ تیار کیا تھا جس میں انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے براہ راست روایت کی تھی۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا مخطوطہ "صحیفہ الصادقہ" کے نام سے مشہور ہے۔
ابن عباس رضی اللہ عنہ کے شاگرد مجاہد ابن جبر، (21-103ھ) کہتے ہیں: میں نے عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کے پاس ایک مخطوطہ دیکھا تو میں نے اس کے بارے میں پوچھا۔ اس نے کہا: یہ صدقہ ہے اور اس میں وہ ہے جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، اور اس میں میرے اور پیغمبرکے درمیان کوئی نہیں ہے۔
ابن سعد طبقہ الکبری دارالصدر 2/373
یہ "صحیفہ صادقہ" بعد میں ان کے پوتے "عمرو بن شعیب (متوفی 118ھ) کو منتقل ہوئی، اگرچہ یہ کتاب آج موجود نہیں ہے، حافظ ابن حجر عسقلانی نے نقل کیا ہے کہ: "جب عمرو بن شعیب اپنے دادا سے اپنے والد کے ذریعے روایت کرتے ہیں تو یہ (اس) کتاب سے ہے۔" (تہذیب التہذیب 8/49
صحیفہ صادقہ میں حدیث کی تعداد کے بارے میں اختلاف ہے .متعدد محدثین نے بتایا ہے کہ صحیفہ صادقہ میں ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ سے زیادہ روایتیں ہیں (ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے 5374 حدیث روایت کی ہے) ڈاکٹر حمید اللہ نے بتایا کہ اس کتاب میں تقریباً 10000 (دس ہزار) احادیث ہیں۔ تاریخ حدیث از ڈاکٹر حمید اللہ، صفحہ نمبر 25 ‘ لیکن بعض نے اس میں تقریباً 700 روایات کا بیان کیا ہے ، میں آخری بیان پر بحث کرتا ہوں۔
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تقریباً 700 روایتیں نقل کی ہیں۔ امام بخاری نے صرف 64 حدیثیں لی ہیں اور امام مسلم نے ان سے 56 احادیث لی ہیں .امام بخاری نے 636 احادیث کو رد کیا اور امام مسلم نے 646 احادیث کو رد کیا۔
بخاری اور مسلم نیشاپوری نے صحابی رسول کریم عبداللہ بن عمرو بن العاص (متوفی 63 ہجری) کی روایت کردہ احادیث رسول کا انکار کیوں کیا؟
امیرالمومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ
امیر المومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ (متوفی 40 ہجری) آپ کے پاس حدیث کا ایک نسخہ بھی تھا جس کا نام "صحیفہ علی" تھا۔
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، انہیں وکیع نے سفیان سے خبر دی، انہوں نے مطرف سے سنا، انہوں نے شعبی رحمہ اللہ سے، انہوں نے ابوحجیفہ سے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا آپ کے پاس کوئی ( اور بھی ) کتاب ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ نہیں، مگر اللہ کی کتاب قرآن ہے یا پھر فہم ہے جو وہ ایک مسلمان کو عطا کرتا ہے۔ یا پھر جو کچھ اس صحیفے میں ہے۔ میں نے پوچھا، اس صحیفے میں کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا، دیت اور قیدیوں کی رہائی کا بیان ہے اور یہ حکم کہ مسلمان، کافر کے بدلے قتل نہ کیا جائے۔ ( بخاری# 111)
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے "صحیفہ علی رضی اللہ عنہ" میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے 586 احادیث روایت کی ہیں۔ امام بخاری نے 95 احادیث لی ہیں جب کہ انہوں نے 491 حدیثوں کو رد کیا۔ امام مسلم نے 51 حدیثیں لی ہیں جب کہ انہوں نے 532 احادیث کو رد کیا۔
بخاری اور مسلم نیشاپوری نے امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ (متوفی 40 ہجری) کی روایت کردہ احادیث رسول کا انکار کیوں کیا؟
ابوہریرہ کی روایات کی تالیفات:
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ (متوفی: 59ھ) کو روایت کی ریڑھ کی ہڈی کہا جاتا ہے۔
تاریخ میں ہم پڑھتے، سنتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے تقریباً 5374 احادیث روایت کی ہیں۔ یہ احادیث کی ایک بڑی تعداد تھی جو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے 3 سال کے اندر جمع کی تھی۔
(جامع بیان العلم، حدیث 422 )
ایک پراسرار چیز جو مجھے احادیث کے ذخیرے کا اتنی بار مطالعہ کرنے کے بعد معلوم ہوتی ہے کہ امام بخاری نے ابوہریرہ سے 1004 احادیث لیں اور 4370 احادیث کو رد کیا۔ امام مسلم نے 1121 حدیثیں لیں اور 4253 حدیثیں رد کیں۔
بخاری اور مسلم نیشاپوری نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ (متوفی: 59ھ) کی روایت کردہ احادیث رسول کا انکار کیوں کیا؟
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا مخطوطہ:
انس بن مالک (متوفی 92ھ) کے پاس حدیث کا اپنا نسخہ تھا جو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔
معبد بن ہلال تابعی کہتے ہیں کہ جب ہم لوگ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس تھے تو وہ ہمارے پاس ایک نسخہ لے کر آئے اور کہا میں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تو میں نے اسے لکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کیا۔ (مستدرک الحاکم، حدیث 6452)
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کچھ کم عمر صحابہ کرام نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دور حیات میں ہی احادیث کے ذاتی مجموعے بنانا شروع کیے تھے، لیکن بہت کم۔
انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے 2286 احادیث روایت کی ہیں۔ امام بخاری نے 792 احادیث لیں جب کہ انہوں نے 1490 حدیثوں کو رد کیا۔ امام مسلم نے 558 احادیث لیں جب کہ انہوں نے 1728 احادیث کو رد کیا۔
بخاری اور مسلم نیشاپوری نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ (متوفی 92ھ) کی روایت کردہ احادیث رسول کا انکار کیوں کیا؟
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی کتب:
ایک اور معروف صحابی اور رسول کریم (ص) کے چچا زاد بھائی عبداللہ ابن عباس (متوفی 68 ہجری) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت ابن عباس کی عمر 13 سال تھی۔
موسیٰ بن عقبہ، تابعی (55-141 ہجری) کہتے ہیں: "کریب بن ابی مسلم (متوفی 98 ہجری سے پہلے)، ابن عباس کے آزاد کردہ غلام نے ابن عباس کی کتابیں جو اونٹ کے بوجھ کے برابر تھیں ہمارے سامنے رکھ دیا۔ (ابن سعد کی طبقات الکبریٰ 5/293)
موسیٰ بن عقبہ کا اونٹ کا بوجھ ایک مضحکہ خیز خیال ہے۔
سوال یہ ہے کہ ابن عباس نے اسٹیل پلیٹوں پر احادیث لکھیں؟
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے 1660 احادیث روایت کی ہیں۔ امام بخاری نے 321 احادیث لیں جب کہ انہوں نے 1339 احادیث کو رد کیا۔ امام مسلم نے 594 احادیث لیں جب کہ انہوں نے 1066 احادیث کو رد کیا۔
بخاری اور مسلم نیشاپوری نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ (متوفی 92ھ) کی روایت کردہ احادیث رسول کا انکار کیوں کیا؟
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا مخطوطہ:
صحابی رسول اللہ ، ایک پرجوش فوجی کمانڈر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ (متوفی 32 ہجری)، ان کا اپنا نسخہ احادیث بھی تھا۔
عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن مسعود کے پاس ایک کتاب تھی اور انہوں نے قسم کھائی کہ ’’بے شک میرے والد نے اسے اپنے ہاتھ سے لکھا ہے‘‘۔ (399، جامع بیان العلم)
عبداللہ بن مسعود نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے 848 روایتیں نقل کی ہیں . جیسا کہ میں نے حساب کیا کہ امام بخاری نے صرف 219 احادیث لی ہیں اور امام مسلم نے ان سے 133 احادیث لی ہیں .امام بخاری نے 629 احادیث کو رد کیا اور امام مسلم نے 715 احادیث کو رد کیا۔
بخاری اور مسلم نیشاپوری نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ (متوفی 32 ہجری) کی روایت کردہ احادیث رسول کا انکار کیوں کیا؟
ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ کی روایتیں :
مشہور صحابی ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ (متوفی 74ھ) کا تعلق بنی خزرج سے ہے۔ وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک نوجوان ساتھی تھے۔ ابو سعید خدری نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے 1170 احادیث روایت کی ہیں۔
ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ نے 1170 حدیثیں بیان کیں لیکن امام بخاری نے 180 حدیثیں لیں اور 990 احادیث کو رد کیا .امام مسلم نے 204 حدیثیں لیں اور 966 احادیث کو رد کیا
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کا مخطوطہ:
جابر بن عبد اللہ رَضی اللہُ عنہُ ہجرت سے پندرہ سال پہلے مدنیہ میں پیدا ہوئے.جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ (متوفی 70ھ) نے حج کے متعلق احادیث روایت کی ہیں.
مجاہد، تابعی نے جابر کے نسخے سے روایت کی ہے۔ (طبقات الکبری 5/467)
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تقریباً 1540 روایتیں نقل کی ہیں . جیسا کہ میں نے تلاش کیا امام بخاری نے صرف 281 احادیث لی ہیں اور امام مسلم نے ان سے 445 احادیث لی ہیں . امام بخاری نے 1259 احادیث کو رد کیا ہے اور امام مسلم نے 1095 احادیث کو رد کیا ہے۔
بخاری اور مسلم نیشاپوری نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ (متوفی 70ھ) کی روایت کردہ احادیث رسول کا انکار کیوں کیا؟
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ، متوفی: (73 ) ہجری۔ آپ ہجرت سے 10 سال پہلے پیدا ہوئے اور چھوٹی عمر میں اپنے والد امیر المومنین عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ مدینہ ہجرت کر گئے۔ ان کے پاس حدیث کی ایک کتاب تھی۔
انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے 1630 حدیثیں روایت کیں۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے 1630 حدیثیں بیان کیں لیکن امام بخاری نے 81 حدیثیں لیں اور 1549 احادیث کو رد کیا .امام مسلم نے 32 حدیثیں لیں اور 1598 احادیث کو رد کیا۔
بخاری اور مسلم نیشاپوری نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت کردہ احادیث رسول کا انکار کیوں کیا؟
آئیے بخاری اور مسلم نیشاپوری کے دو مشہور اساتذہ کی طرف آتے ہیں جن کے پاس مسند کہلانے والی روایت کا اپنا مجموعہ ہے
اسحاق بن راہویہ (161 ~ 238ھ،
اسحاق بن راہویہ کا "مسند اسحاق بن راہویہ" کے نام سے حدیث کا اپنا مجموعہ ہے۔ یہ کتاب 2425 احادیث کا مجموعہ ہے۔
حیرت کی بات ہے کہ اسحاق بن راہویہ نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے صرف 543 حدیثیں لیں اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہزاروں حدیثیں رد کیں، اسی طرح اسحاق بن راہویہ نے عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے 1272 حدیثیں لیں اور عائشہ رضی اللہ عنہا سے 900 سے زائد احادیث کو رد کیا۔
دوسرے سرے پر ایک انتہائی خوفناک حالت یہ تھی کہ امام بخاری نے اپنے استاد اسحاق بن راہویہ صرف 51 احادیث لیں اور امام مسلم نے اپنے استاد اسحاق بن راہویہ سے 66 احادیث لیں، ان کی مسند میں 2425 احادیث ہیں، یعنی امام بخاری اور امام مسلم نے ہزاروں احادیث کو رد کیا ہے۔ ان کے استاد اسحاق بن راہویہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی ہزاروں حدیثوں کو رد کرتے ہیں۔
. ابوبکر عبداللہ بن زبیر الحمیدی (150 ~ 219 ہجری) علوم حدیث میں الحمیدی کے نام سے مشہور امام بخاری کے استاد تھے۔ ان کی کتاب "مسند الحمیدی" کے نام سے مشہور ہے۔
عبداللہ بن الزبیر الحمیدی ایک حافظ، فقیہ شافعی فقہ کے عالم اور الحرام کے شیخ تھے۔ انہوں نے خود امام شافعی کی مجلس میں تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے سفیان بن عیینہ اور فضیل بن عیاض سے بھی احادیث کا مطالعہ کیا اور روایت کی۔ حدیث کی طرح فقہ میں بھی امتیازی حیثیت حاصل تھی۔ امام شافعی سے اس فن میں خصوصی مہارت پیدا کی۔ جب امام شافعی مصر گئے تو حمیدی بھی ان کے ساتھ رہے اس طرح وہ امام صاحب کے بکثرت اجتہاد کے امین بن گئے۔ امام شافعی کی وفات کے بعد مصر سے پھر مکہ واپس آ گئے اور وہاں مفتی و فقیہ کی حیثیت سے بڑی شہرت پائی۔ امام شافعی فرماتے کہ میں نے الحمیدی سے بڑھ کرحافظ محدث نہیں دیکھا انہوں نے سفیان بن عیینہ سے 10000(دس ہزار) حدیثیں نقل کیں امام احمد حنبل فرماتے الحمیدی ہم میں امام ہیں .ان کے شاگردوں میں الائمہ جیسے البخاری، نسائی، ترمذی، ابو زرعہ الرازی اور ابو حاتم الرازی شامل تھے۔ 219ھ میں مکہ میں وفات پائی
مسند الحمیدی میں 1360 احادیث ہیں۔ حمیدی نے اپنی کتاب میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے 254 احادیث، عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے 136 احادیث اور عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے 20 حدیثیں لی ہیں۔
الحمیدی نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا وغیرہ کی ہزاروں حدیثوں کو رد کیا۔
یہ بہت حیران کن بات ہے کہ بخاری نے اپنے استاد حمیدی سے صرف 75 روایتیں لیں اور اپنے استاد حمیدی کی 1250 روایتوں کا انکار کیا۔
میں اپنے آخری الفاظ میں نتیجہ اخذ کرتا ہوں۔
جھوٹی حدیثیں گھڑنا اور الجرح و التعدیل دونوں شیطانی کام ہیں۔
ابتدائی مسلمان علماء کی اکثریت ان میں سے بصری، کوفی، بغدادی، شامی نے الجراح و التعدیل کے مفروضے کے اس وقت کو ضائع کرنے کا طریقہ ایجاد کیا۔ اس قسم کے بے مقصد کاموں میں سینکڑوں لوگوں نے اپنا وقت الجرح والتعدیل میں خراب کیا اور لوگوں کا وقت بھی خراب کیا۔
کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ مسلمان علماء کے پاس خراب کرنے کے لیے بہت زیادہ وقت ہے، وہ درست تھے کیونکہ بے حس مسلم علماء کو ایرانی مجوسی رافدیوں اور ملوک ڈکٹیٹروں یعنی عباسی ملوکوں کی سرپرستی حاصل تھی۔
وہ دن رات جھوٹی حدیثیں گھڑنے میں مصروف ہیں، ایک اور گروہ ان پر تنقید کرنے میں مصروف ہے، دونوں گروہ ملوکوں سے ملنے والی رقم اور اثاثوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ عباسی ملوکوں نے ان کے لیے بہت بڑا فنڈ دیا۔
آج تک وہ مجوسی رافضیوں کے فنڈز سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
یہ سب دھوکہ دہی کا شیطانی کاروبار ہے۔
حوالہ جات
..کتابت و تدوین حدیث، صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے قلم سے
از مولانا ڈاکٹر ساجد الرحمن صدیقی، جامعہ دارالعلوم کراچی۔
.. کتابت حدیث از مولانا الحاج سید منّت اللہ رحمانی
.. کتابت حدیث، عہد صحابہ میں، از مفتی رفیع عثمانی
..محدثین اور ان کی کتابوں کا تعارف مولانا سلیم اللہ خان
..علم حدیث اور چند اہم محدثین از سلیم قدوائی
..تاریخ تدوین حدیث از مولانا عبدالرشید نعمانی
.. ابتدائی حدیث ادب میں مطالعہ , از ایم ایم اعظمی
..مسند الحمیدی از امام حمیدی
..انکار حدیث کے نتائج از مولانا سرفراز خان صفدر
..اس دور کا عظیم فتنہ از مفتی ولی حسن ٹونکی
..تاریخ حدیث از ڈاکٹر حمید اللہ
..بوستان المحدثین از شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی
..مسند اسحاق بن راہویہ
حجیتِ حدیث اور انکارِ حدیث، از ڈاکٹر حافظ محمد زبیر، اسسٹنٹ پروفیسر، کامسیٹ، لاہور، پاکستان۔
…علوم اسلامیہ اور مستشرقین، ڈاکٹر محمد ثناء اللہ ندوی نے عربی سے ترجمہ کیا۔
.. الطبقات الکبری، ابن سعد ( 168 230 ہجری )
.. سير أعلام النبلاء - الذهبي (673 748 ہجری )
.. تهذيب الكمال في أسماء الرجال - المزي ( 654742 ہجری)
.. ميزان الاعتدال في نقد الرجال- الذهبي (673 748 ہجری )
.. تقريب التهذيب - ابن حجر العسقلاني (773 852 ہجری )
.. تهذيب التهذيب - ابن حجر (773 852 ہجری )
.. لسان الميزان - ابن حجر (773 852 ہجری )
.. ثقات ابن حبان (270354 ہجری )
.. الإصابة في تمييز الصحابة - ابن حجر(773 852 ہجری )
https://archive.org/details/@imamalhadith